سنن النسائي - حدیث 1019

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ تَزْيِينُ الْقُرْآنِ بِالصَّوْتِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَذِنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِشَيْءٍ يَعْنِي أَذَنَهُ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1019

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: قرآن کو خوب صورت اور مزین آواز سے پڑھنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے کسی چیز کی طرف اتنی توجہ نہیں دی جس قدر اس نبی کی طرف توجہ فرماتا ہے جو پرسوز آواز سے قرآن پڑھتا ہے۔‘‘
تشریح : بعض لوگ جنھیں اللہ تعالیٰ کی فکر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بڑھ کر ہے ایسی احادیث سن کر بڑے پیچاں و غلطاں ہو جاتے ہیں کہ ’’کان لگانا‘، غور کرنا، توجہ فرمانا، سنتا‘‘ تو اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق نہیں، لہٰذا تاویل کرنی چاہیے۔ گزارش ہے کہ ان تاویلات سے تو یہ احادیث ہی بے معنی ہو جاتی ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے اسمائے حسنی یہ سے محروم ہو جاتا ہے۔ تف ہے ایسی عقل پر جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھاتے بیٹھ جائے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو جاننے والے تھے۔ بعض لوگ جنھیں اللہ تعالیٰ کی فکر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بڑھ کر ہے ایسی احادیث سن کر بڑے پیچاں و غلطاں ہو جاتے ہیں کہ ’’کان لگانا‘، غور کرنا، توجہ فرمانا، سنتا‘‘ تو اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق نہیں، لہٰذا تاویل کرنی چاہیے۔ گزارش ہے کہ ان تاویلات سے تو یہ احادیث ہی بے معنی ہو جاتی ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے اسمائے حسنی یہ سے محروم ہو جاتا ہے۔ تف ہے ایسی عقل پر جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھاتے بیٹھ جائے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو جاننے والے تھے۔