سنن النسائي - حدیث 1018

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ تَزْيِينُ الْقُرْآنِ بِالصَّوْتِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ الْمَكِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ حَسَنِ الصَّوْتِ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1018

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: قرآن کو خوب صورت اور مزین آواز سے پڑھنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’اللہ تعالیٰ نے کبھی کسی آواز کی طرف اتنی توجہ نہیں دی (غور سے نہیں سنا) جس قدر خوب صورت آواز والے نبی کی طرف توجہ دی جو بلند (اور پرسوز) آواز سے قرآن پڑھتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) ’’خوب صورت آواز والے نبی‘‘ سے مراد بعض کے نزدیک خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد انبیاء کی جماعت ہے۔ جنھوں نے اس س مراد صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیے ہیں، انھیں وہم ہوا ہے۔ (فتح الباری: ۸۷/۹، تحت حدیث: ۵۰۲۳) (۲) اس حدیث مبارکہ سے اللہ کی صفت سماع ثابت ہوتی ہے جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے۔ (۱) ’’خوب صورت آواز والے نبی‘‘ سے مراد بعض کے نزدیک خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد انبیاء کی جماعت ہے۔ جنھوں نے اس س مراد صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیے ہیں، انھیں وہم ہوا ہے۔ (فتح الباری: ۸۷/۹، تحت حدیث: ۵۰۲۳) (۲) اس حدیث مبارکہ سے اللہ کی صفت سماع ثابت ہوتی ہے جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے۔