كِتَابُ الِافْتِتَاحِ تَزْيِينُ الْقُرْآنِ بِالصَّوْتِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ قَالَ ابْنُ عَوْسَجَةَ كُنْتُ نَسِيتُ هَذِهِ زَيِّنُوا الْقُرْآنَ حَتَّى ذَكَّرَنِيهِ الضَّحَّاكُ بْنُ مُزَاحِمٍ
کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل
باب: قرآن کو خوب صورت اور مزین آواز سے پڑھنا
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن مجید کو پرسوز آواز سے پڑھا کرو۔‘‘
راویٔ حدیث ابن عوسجہ بیان کرتے ہیں کہ یہ الفاظ [زینوا القرآن] میں بھول گیا تھا حتی کہ (میرے ساتھی) ضحاک بن مزاحم نے مجھے یاد دلائے۔
تشریح :
قرآن مجید کو توجہ، تصحیح اور حضور قلب سے پڑھنا کہ قاری اور سامعین پر اس کا مثبت اثر ہو، شریعت کا مطلوب ہے، البتہ گانے کا انداز نہ ہو، یعنی ساز کی بجائے سوز ہو۔ پڑھنے اور سننے والے پر خشیت الٰہی طاری ہو۔ دونوں کو رونا آئے نہ کہ طرب کی کیفیت پیدا ہو اور واہ واہ کے نعرے بلند ہوں۔ ریا کاری اور تحسین کے لیے پڑھنا موجب عذاب ہے۔ أعاذنا اللہ منہ۔ اگر خوبصورت کلام کو پرسوز اور اچھی آواز سے پڑھا جائے تو یہ چیز کلام کے حسن کو مزید چار چاند لگا دیتی ہے جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن کریم کو اپنی آوازوں کے ساتھ خوبصورت بناؤ، اس لیے کہ خوبصورت آواز قرآن کے حسن میں اضافہ کرتی ہے۔‘‘ (سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ: ۴۰۱/۲، حدیث: ۷۷۱)
قرآن مجید کو توجہ، تصحیح اور حضور قلب سے پڑھنا کہ قاری اور سامعین پر اس کا مثبت اثر ہو، شریعت کا مطلوب ہے، البتہ گانے کا انداز نہ ہو، یعنی ساز کی بجائے سوز ہو۔ پڑھنے اور سننے والے پر خشیت الٰہی طاری ہو۔ دونوں کو رونا آئے نہ کہ طرب کی کیفیت پیدا ہو اور واہ واہ کے نعرے بلند ہوں۔ ریا کاری اور تحسین کے لیے پڑھنا موجب عذاب ہے۔ أعاذنا اللہ منہ۔ اگر خوبصورت کلام کو پرسوز اور اچھی آواز سے پڑھا جائے تو یہ چیز کلام کے حسن کو مزید چار چاند لگا دیتی ہے جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن کریم کو اپنی آوازوں کے ساتھ خوبصورت بناؤ، اس لیے کہ خوبصورت آواز قرآن کے حسن میں اضافہ کرتی ہے۔‘‘ (سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ: ۴۰۱/۲، حدیث: ۷۷۱)