سنن النسائي - حدیث 1015

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ بَاب مَدِّ الصَّوْتِ بِالْقِرَاءَةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ يَمُدُّ صَوْتَهُ مَدًّا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1015

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: حروف کو کھینچ کھینچ کر پڑھنا حضرت قتادہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کیسے ہوتی تھی؟ انھوں نے فرمایا: آپ آواز کو کھینچ کھینچ کر پڑھتے تھے۔
تشریح : یہ مطلب نہیں کہ بے جا کھینچتے تھے بلکہ جس حرف پر مد ہوتی تھی اسے لمبا کرکے پڑھتے تھے۔ مد والے حروف کو کھینچنے سے قراءت میں سکون اور ٹھہراؤ پیدا ہوتا ہے جسے ترتیل کہتے ہیں اور یہ ضروری ہے، اس سے قرآن کریم مں غور و فکر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ تیز تیز پڑھنا جس سے سوائے یعلمون اور تعلمون کے کچھ پتہ نہ چلے، مذموم قراءت ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ بے جا کھینچتے تھے بلکہ جس حرف پر مد ہوتی تھی اسے لمبا کرکے پڑھتے تھے۔ مد والے حروف کو کھینچنے سے قراءت میں سکون اور ٹھہراؤ پیدا ہوتا ہے جسے ترتیل کہتے ہیں اور یہ ضروری ہے، اس سے قرآن کریم مں غور و فکر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ تیز تیز پڑھنا جس سے سوائے یعلمون اور تعلمون کے کچھ پتہ نہ چلے، مذموم قراءت ہے۔