كِتَابُ الِافْتِتَاحِ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ { وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا } صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ إِذَا سَمِعُوا صَوْتَهُ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ جَاءَ بِهِ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْفِضُ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ مَا كَانَ يَسْمَعُهُ أَصْحَابُهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا(الاسرا:110)
کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان: (ولا تجھر بصلاتک ولا تخافت بھا) ’’قرآن مجید پڑھتے ہوئے آواز نہ زیادہ اونچی کریں اور نہ بالکل پست‘‘ کی تفسیر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز سے قرآن پڑھتے تھے۔ مشرکین جب آپ کو آواز سنتے تو قرآن اور اس کے لانے والے کو برا بھلا کہتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن (کی تلاوت) کے ساتھ اپنی آواز اتنی پست اور آہستہ کر لیتے کہ آپ کے اصحاب رضوان اللہ علیھم اجمعین بھی نہ سن سکتے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (ولا تجھر بصلاتک و لاتخافت بھا وابتع بین ذلک سبیلا) ’’نماز میں آواز کو زیادہ بلند کیا کریں نہ انتہائی پست، بلکہ درمیانی راہ اختیار کریں۔‘‘