سنن النسائي - حدیث 1008

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ قِرَاءَةُ بَعْضِ السُّورَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدِيثًا رَفَعَهُ إِلَى ابْنِ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَصَلَّى فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى أَوْ عِيسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام أَخَذَتْهُ سَعْلَةٌ فَرَكَعَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1008

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: سورت کا کچھ حصہ پڑھنا حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بیان کرت ہیں کہ میں نے فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ نے کعبے کے سامنے نماز پڑھی۔ اپنے جوتے اتار کر بائیں طرف رکھے (نماز میں) اور آپ نے سورۂ مومنون شروع کی۔ جب موسیٰ اور عیسیٰ علیہا السلام کا ذکر آیا تو آپ کو کھانسی آنے لگی، چنانچہ آپ نے رکوع کر دیا۔
تشریح : ٖ(۱) اگر سورت کو مکمل پڑھنا ضروری ہوتا تو آپ کھانسی ختم ہونے کا انتظار فرماتے، پھر سورت کو مکمل فرماتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانسی آنے پر رکوع میں چلے جانا جواز کی دلیل ہے۔ ہوسکتا ہے اسے کوئی عذر قرار دے، مگر حدیث: ۹۹۲ میں سورۂ اعراف کو آپ نے بلاعذر دو رکعتوں میں تقسیم کیا۔ یہ حدیث اس مسئلے میں صریح دلیل ہے۔ (۲) جب نماز میں کئوی عارضہ لاحق ہو جائے تو نماز کو مختصر کر لینا چاہیے۔ ٖ(۱) اگر سورت کو مکمل پڑھنا ضروری ہوتا تو آپ کھانسی ختم ہونے کا انتظار فرماتے، پھر سورت کو مکمل فرماتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانسی آنے پر رکوع میں چلے جانا جواز کی دلیل ہے۔ ہوسکتا ہے اسے کوئی عذر قرار دے، مگر حدیث: ۹۹۲ میں سورۂ اعراف کو آپ نے بلاعذر دو رکعتوں میں تقسیم کیا۔ یہ حدیث اس مسئلے میں صریح دلیل ہے۔ (۲) جب نماز میں کئوی عارضہ لاحق ہو جائے تو نماز کو مختصر کر لینا چاہیے۔