سنن النسائي - حدیث 1006

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ قِرَاءَةُ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يَقُولُ قَالَ رَجُلٌ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ قَالَ هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ لَقَدْ عَرَفْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ فَذَكَرَ عِشْرِينَ سُورَةً مِنْ الْمُفَصَّلِ سُورَتَيْنِ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1006

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنا حضرت ابووائل بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس کہا کہ میں نے تمام مفصل سورتیں آج رات ایک رکعت میں پڑھ لیں۔ آپ نے فرمایا: شعر کی طرح تیز تیز کتر ڈالیں۔ اللہ عزوجل کی قسم! میں ان ملتی جلتی سورتوں کو بخوبی پہچانتا ہوں جنھیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھا کرتے تھے۔ پھر انھوں نے مفصل سورتوں میں سے بیس سورتیں ذکر کیں۔ ہر رکعت میں دو دو سورتیں۔
تشریح : (۱) اشعار ویسے تو ٹھہر ٹھہر کر پڑھے جاتے ہیں مگر جب حفظ شدہ اشعار کا دور کیا جاتا ہے تو انھیں تیز تیز پڑھا جاتا ہے، جس طرح بعض قراءت حضرات قآن مجید کا دور کرتے وقت بہت تیز پڑھتے ہیں کہ غیر حافظ سمجھ ہی نہیں سکتا۔ یہ مفہوم ہے۔ (۲) اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر اور تدبر کرتے ہوئے پڑھنا چاہیے، اتنا تیز تیز نہیں پڑھنا چاہیے کہ کسی کی سمجھ ہی میں نہ آئے۔ واللہ أعلم۔ (۱) اشعار ویسے تو ٹھہر ٹھہر کر پڑھے جاتے ہیں مگر جب حفظ شدہ اشعار کا دور کیا جاتا ہے تو انھیں تیز تیز پڑھا جاتا ہے، جس طرح بعض قراءت حضرات قآن مجید کا دور کرتے وقت بہت تیز پڑھتے ہیں کہ غیر حافظ سمجھ ہی نہیں سکتا۔ یہ مفہوم ہے۔ (۲) اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر اور تدبر کرتے ہوئے پڑھنا چاہیے، اتنا تیز تیز نہیں پڑھنا چاہیے کہ کسی کی سمجھ ہی میں نہ آئے۔ واللہ أعلم۔