كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ إِثْبَاتِ التَّكْبِيرِ فِي كُلِّ خَفْضٍ، وَرَفْعٍ فِي الصَّلَاةِ إِلَّا رَفْعَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَيَقُولُ: فِيهِ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ صحيح وَحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ حِينَ يَسْتَخْلِفُهُ مَرْوَانُ عَلَى الْمَدِينَةِ إِذَا قَامَ لِلصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَفِي حَدِيثِهِ فَإِذَا قَضَاهَا وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: نماز کے احکام ومسائل نماز میں ہر بار جھکتے اور اٹھتے وقت تکبیر کہنا ثابت ہے، سوائے رکوع سے سر اٹھانے کے، وہاں صرف سمع اللہ لمن حمدہ کہا جائے گا ۔ یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے بتایا کہ حضرت ابو ہریرہ کو جب مروان مدینہ میں اپنا نائب بنا کر جاتا تو جب وہ فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے، تکبیر کہتے ....... اس کے بعد (یونس نے) ابن جریج کی حدیث کے مانند بیان کیا۔ ان (یونس) کی حدیث میں (یہ اضافہ) ہے کہ جب وہ نماز پوری کر لیتے اور سلام پھیرتے تو مسجد والوں کی طرف منہ کرتے (اور) کہتے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نماز میں تم سب سے زیادہ رسو ل اللہﷺ کے مشابہ ہوں۔