كِتَابُ الْحَيْضِ بَابُ جَوَازِ أَكْلِ الْمُحْدِثِ الطَّعَامَ، وَأَنَّهُ لَا كَرَاهَةَ فِي ذَلِكَ، وَأَنَّ الْوُضُوءَ لَيْسَ عَلَى الْفَوْرِ صحيح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، مَوْلَى آلِ السَّائِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: «ذَهَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْغَائِطِ، فَلَمَّا جَاءَ قُدِّمَ لَهُ طَعَامٌ»، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَلَا تَوَضَّأُ؟ قَالَ: «لِمَ؟ أَلِلصَّلَاةِ؟»
کتاب: حیض کا معنی و مفہوم بے وضو شخص کے لیے کھانا جائز ہے، اس میں کوئی کراہت نہیں اور وضو فوری طور پر کرنا ضروری نہیں محمد بن مسلم طائفی نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے آل سائب کے آزاد کردہ غلام سعید بن حویرث سے روایت کی کہ اس نے عبد اللہ بن عباس کو (یہ) کہتے ہوئے سنا: اللہ کے رسولﷺ قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے، جب آپ آئے تو آپ کو کھانا پیش کیا گیا، آپ سے عرض کی گئی: اے اللہ کے رسول! کیا آپ وضو نہیں فرمائیں گئے؟ آپ نے جواب دیا: ’’کس لیے؟ کیا نماز کے لیے؟‘‘