صحيح مسلم - حدیث 828

كِتَابُ الْحَيْضِ بَابُ جَوَازِ أَكْلِ الْمُحْدِثِ الطَّعَامَ، وَأَنَّهُ لَا كَرَاهَةَ فِي ذَلِكَ، وَأَنَّ الْوُضُوءَ لَيْسَ عَلَى الْفَوْرِ صحيح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: «كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ مِنَ الْغَائِطِ، وَأُتِيَ بِطَعَامٍ» فَقِيلَ لَهُ: أَلَا تَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: «لِمَ؟ أَأُصَلِّي فَأَتَوَضَّأَ؟

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 828

کتاب: حیض کا معنی و مفہوم بے وضو شخص کے لیے کھانا جائز ہے، اس میں کوئی کراہت نہیں اور وضو فوری طور پر کرنا ضروری نہیں سفیان بن عیینہ نے عمرو سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حضرت ابن عباس﷜ سے روایت کی، کہتے تھے کہ ہم نبی اکرمﷺ کے پاس تھے کہ آپ قضائے حاجت کی جگہ سے (ہاتھ دھو کر) آئے تو آپ کے سامنے کھانا پیش کیا گیا، آپ سے عرض کی گئی: کیا آپ وضو نہیں فرمائیں گے؟ آپ نے جواب دیا: کس لیے؟ کیا مجھے نماز پڑھنی ہے کہ وضو کروں؟‘‘