كِتَابُ الْحَيْضِ بَابُ طَهَارَةِ جُلُودِ الْمَيْتَةِ بِالدِّبَاغِ صحيح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: تُصُدِّقَ عَلَى مَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ بِشَاةٍ فَمَاتَتْ فَمَرَّ بِهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا فَدَبَغْتُمُوهُ فَانْتَفَعْتُمْ بِهِ؟» فَقَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ فَقَالَ: «إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا» قَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، فِي حَدِيثِهِمَا عَنْ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا
کتاب: حیض کا معنی و مفہوم مرے ہوئے جانور کا چمڑہ رنگنے سے پاک ہو جاتا ہے: یحییٰ بن یحییٰ، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے ابن عباس سے روایت کی، کہا: سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی، وہ مر گئی، رسول اللہﷺ اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ’’تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے!‘‘ لوگوں نے بتایا: یہ مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔‘‘ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس ، عن میمونہ کہا (سند میں روایت ابن عباس سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی۔)