كِتَابُ الْحَيْضِ بَابُ نَسْخِ الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ وَوُجُوبِ الْغُسْلِ بِالْتِقَاءِ الْخِتَانَيْنِ صحيح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِبْدِ اللهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ح، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، وَهَذَا حَدِيثُهُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: - وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: اخْتَلَفَ فِي ذَلِكَ رَهْطٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّونَ: لَا يَجِبُ الْغُسْلُ إِلَّا مِنَ الدَّفْقِ أَوْ مِنَ الْمَاءِ. وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: بَلْ إِذَا خَالَطَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: فَأَنَا أَشْفِيكُمْ مِنْ ذَلِكَ فَقُمْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَأُذِنَ لِي، فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّاهْ - أَوْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ - إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ وَإِنِّي أَسْتَحْيِيكِ، فَقَالَتْ: لَا تَسْتَحْيِي أَنْ تَسْأَلَنِي عَمَّا كُنْتَ سَائِلًا عَنْهُ أُمَّكَ الَّتِي وَلَدَتْكَ، فَإِنَّمَا أَنَا أُمُّكَ، قُلْتُ: فَمَا يُوجِبُ الْغُسْلَ؟ قَالَتْ عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ وَمَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ»
کتاب: حیض کا معنی و مفہوم ’’پانی ، صرف پانی سے ہے ‘‘ منسوخ ہے اور ختنے کے مقاماتے کےملنے سے غسل ضروری ہے دو مختلف سندوں کے ساتھ ابو بردہ کے حوالے سے (ان کے والد) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ نے اختلاف کیا۔ انصار نے کہا: غسل صرف (منی کے) زور سے نکلنے یا پانی (کے انزال) سے فرض ہوتا ہے او رمہاجرین نے کہا: بلکہ جب اختلاط ہو تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ (ابو بردہ نے) کہا: حضرت ابو موسیٰ نے کہا: میں تمہیں اس مسئلے سے چھٹکارا دلاتا ہوں، میں اٹھا اور حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضری کی اجازت طلب کی، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا: میری ماں، یا کہا: ام المؤمنین! میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ھوں او رمجھے آپ سے شرم (بھی) آر ہی ہے۔ تو انہوں نے کہا: جو بات تم اپنی اس ماں سے جس نے (اپنے پیٹ سے) تمہیں جنم دیا، پوچھ سکتے تھے، وہ مجھ سے پوچھناے میں شرم نہ کرو کیونکہ میں بھی تمہاری ماں ہوں۔ میں نے کہا: تو کون سا (کام) غسل کو واجب کرتا ہے؟ انہوں نے کہا: تم (اس مسئلے کے متعلق) اس سے ملے ہو جو (اس سے) اچھی طرح باخبر ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب وہ (مرد) اس (عورت) کی چا رشاخوں کے درمیان بیٹھا اور ختنے کی جگہ ختنے کی جگہ سے مَس ہوئی تمو غسل واجب ہو گیا۔‘‘