مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله - بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وأن الرواية لا تكون إلا عن الثقات وأن جرح الرواة بما هو فيهم جائز بل واجب وأنه ليس من الغيبة المحرمة بل من الذب عن الشريعة المكرمة صحيح حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبَابَةَ، قَالَ: " كَانَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ يُحَدِّثُنَا، فَيَقُولُ: سُوَيْدُ بْنُ عَقَلَةَ " قَالَ شَبَابَةُ: " وَسَمِعْتُ عَبْدَ الْقُدُّوسِ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَّخَذَ الرَّوْحُ عَرْضًا، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: أَيُّ شَيْءٍ هَذَا؟ قَالَ: يَعْنِي تُتَّخَذُ كُوَّةٌ فِي حَائِطٍ لِيَدْخُلَ عَلَيْهِ الرَّوْحُ قَالَ مُسْلِمٌ: وسَمِعْتُ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ، يَقُولُ لِرَجُلٍ بَعْدَ مَا جَلَسَ مَهْدِيُّ بْنُ هِلَالٍ بِأَيَّامٍ: «مَا هَذِهِ الْعَيْنُ الْمَالِحَةُ الَّتِي نَبَعَتْ قِبَلَكُمْ؟» قَالَ: نَعَمْ، يَا أَبَا إِسْمَاعِيلَ
مقدمہ صحیح مسلم ۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔ حسن حلوانی نے بیان کیا، کہا: میں نے شبابہ سے سنا (کہا: عبد القدوس ہمارے سامنے حدیث بیان کرتا تھا اور کہتا تھا: سوید بن عقلہ) شبابہ نے کہا: میں نے بعد القدوس سے سنا، کہتا تھا: رسول اللہﷺ نے ’’رَوح کو عَرض‘‘ بنانے سے منع فرمایا ہے (کہا) اس سے کہا گیا: اس کا کیا مطلب ہے؟ تو اس نے کہا: مطلب یہ ہے کہ دیوار میں سوراخ رکھا جائے تاکہ اس میں ہوا داخل ہو۔ (امام ) مسلم نے کہا: میں نے عبید اللہ بن عمر قواریری سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے حماد بن زید سے سنا، وہ (مہدی بن ہلال کے علمی مجلس منعقد کرنے سے چند دن بعد) ایک آدمی سے کہہ رہے تھے: یہ نمکین چشمہ کیا ہے جو آپ کی طرف سے پھوٹا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، اے ابواسماعیل! (آپ کی بات ٹھیک ہے