كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ بَابُ النَهيِ عَنِ الدُّخُولِ--- صحيح حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحِجْرِ أَرْضِ ثَمُودَ فَاسْتَقَوْا مِنْ آبَارِهَا وَعَجَنُوا بِهِ الْعَجِينَ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُهَرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا وَيَعْلِفُوا الْإِبِلَ الْعَجِينَ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنْ الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَرِدُهَا النَّاقَةُ
کتاب: زہد اور رقت انگیز باتیں حجر کے باسیوں کے ہاں داخل ہونے کی ممانعت مگر یہ کہ داخل ہونے والا روتا ہوا اندر جائے شعیب بن اسحٰق نے کہا:ہمیں عبید اللہ نے نافع سے خبر دی انھیں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ(سفر کرنے والے لوگ سرزمین ثمود حجر میں اتر گئے اور وہاں کے کنوؤں سے پانی حاصل کیا اور اس کے ساتھ آٹا (بھی) گوندھ لیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیاکہ انھوں نے جو پانی بھراہے وہ بہادیں اورگندھا ہوا آٹا اونٹوں کو کھلا دیں اور ان سے کہا: کہ وہ اس کنویں سے پانی حاصل کریں جہاں (حضرت صالح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی) اونٹنی پانی پینے کے لیے آیا کرتی تھی۔