كِتَابُ الْحَيْضِ بَابُ اسْتحْبَابِ إِفَاضَةِ الْمَاءِ عَلَى الرَّأْسِ وَغَيْرِهِ ثَلَاثًا صحيح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ قَالَا: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ وَفْدَ ثَقِيفٍ سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ فَكَيْفَ بِالْغُسْلِ؟ فَقَالَ: «أَمَّا أَنَا فَأُفْرِغُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا» قَالَ ابْنُ سَالِمٍ: فِي رِوَايَتِهِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ وَقَالَ: إِنَّ وَفْدَ ثَقِيفٍ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ
کتاب: حیض کا معنی و مفہوم سر اور باقی جسم پر تین دفعہ پانی بہانا مستحب ہے یحییٰ بن یحییٰ اور اسماعیل بن سالم نے کہا: ہمیں ہشیم نے خبر دی، انہوں نے ابو بشر سے ، انہوں نے ابو سفیان سے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سےروایت کی کہ ثقیف کے وفد نے بنی ﷺ سے پوچھا، او رکہا:ہمارا علاقہ ایک ٹھنڈا علاقہ ہے تو غسل کیسے ہو؟ آپ نے فرمایا:’’لیکن میں ، میں تو اپنے سر پر تین بارپانی بہاتا ہوں ۔ ‘‘ ابن سالم نے اپنی روایت میں کہا:ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، انہوں ابو بشر نے بتایااور کہا: بلاشبہ ثقیف کے وفد نے ( سوال پوچھتے ہوئے آپﷺ کو مخاطب کر کے ) کہا: اے اللہ کے رسول !