كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ ذِكْرِ ابْنِ صَيَّادٍ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ لَقِيَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ هُوَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ مَا تَرَى قَالَ أَرَى عَرْشًا عَلَى الْمَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَى عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَى الْبَحْرِ وَمَا تَرَى قَالَ أَرَى صَادِقَيْنِ وَكَاذِبًا أَوْ كَاذِبَيْنِ وَصَادِقًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُبِسَ عَلَيْهِ دَعُوهُ
کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت ابن صیاد کا تذکرۃ حریری نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ،کہا:مدینہ کے ایک راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس(ابن صیاد) سے ملاقات ہوئی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا:"کیا تو یہ گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟"اس نے کہا:کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا؛"میں اللہ پر،اس کےفرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر ایمان لایا ہوں،تجھے کیا نظر آتا ہے؟"اس نے کہا:مجھے پانی پر ایک تخت نظر آتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم سمندر پر ابلیس کا تخت دیکھ رہے ہو،تجھے اور کیا نظر آتا ہے؟"اس نے کہا:میں دو سچوں اور ایک جھوٹے کویا دو جھوٹوں اور ایک سچے کو د یکھتا ہوں۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"(اس کا معاملہ خود) اس کے سامنے گڈ مڈ کردیاگیا ہے۔اسے چھوڑ د و۔