كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ، فَيَتَمَنَّى أَنْ يَكُونَ مَكَانَ الْمَيِّتِ مِنَ الْبَلَاءِ صحيح حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ يُوشِكُ أَهْلُ الْعِرَاقِ أَنْ لَا يُجْبَى إِلَيْهِمْ قَفِيزٌ وَلَا دِرْهَمٌ قُلْنَا مِنْ أَيْنَ ذَاكَ قَالَ مِنْ قِبَلِ الْعَجَمِ يَمْنَعُونَ ذَاكَ ثُمَّ قَالَ يُوشِكُ أَهْلُ الشَّأْمِ أَنْ لَا يُجْبَى إِلَيْهِمْ دِينَارٌ وَلَا مُدْيٌ قُلْنَا مِنْ أَيْنَ ذَاكَ قَالَ مِنْ قِبَلِ الرُّومِ ثُمَّ سَكَتَ هُنَيَّةً ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي خَلِيفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا لَا يَعُدُّهُ عَدَدًا قَالَ قُلْتُ لِأَبِي نَضْرَةَ وَأَبِي الْعَلَاءِ أَتَرَيَانِ أَنَّهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَالَا لَا
کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ آدمی،آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو آزمائش کی (شدت کی) بنا پر تمنا کرے گا کہ اس مرنے والے کی جگہ وہ ہو اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں جریری سے حدیث بیان کی اور انھوں نے ابو نضرہ ہے روایت کی کہا: ہم حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھے کہ انھوں نے کہا: وہ وقت قریب ہے کہ اہل عراق کے پاس کوئی قفیر(پیمانہ) آئے گانہ درہم ۔ہم نے پوچھا کہاں سے؟انھوں نےکہا:عجم سے۔وہ اس کو روک لیں گے۔پھر کہا: عنقریب اہل شام کے پاس کوئی دینار آئے گا نہ مدی (پیمانہ)ہم نے پوچھا: کہاں سے؟انھوں نےکہا:روم کی جانب سے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت کے آخر (کے دور)میں ایک خلیفہ ہو گا جولپیں بھر بھرکے مال دے گا اور اس کی گنتی نہیں کرے گا۔"(جریری نے)کہا: میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاءسے پوچھا :کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ عمر بن عبدالعزیزہیں؟تو دونوں نے کہا: نہیں ۔