صحيح مسلم - حدیث 716

كِتَابُ الْحَيْضِ بَابُ وُجُوبِ الْغُسْلِ عَلَى الْمَرْأَةِ بِخُرُوجِ الْمَنِيِّ مِنْهَا صحيح حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ وَهُوَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، عَنْ زَيْدٍ، يَعْنِي أَخَاهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ قَالَ: كُنْتُ قَائِمًا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ حِبْرٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ فَدَفَعْتُهُ دَفْعَةً كَادَ يُصْرَعُ مِنْهَا فَقَالَ: لِمَ تَدْفَعُنِي؟ فَقُلْتُ: أَلَا تَقُولُ يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: إِنَّمَا نَدْعُوهُ بِاسْمِهِ الَّذِي سَمَّاهُ بِهِ أَهْلُهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اسْمِي مُحَمَّدٌ الَّذِي سَمَّانِي بِهِ أَهْلِي»، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيَنْفَعُكَ شَيْءٌ إِنْ حَدَّثْتُكَ؟» قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ، فَنَكَتَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُودٍ مَعَهُ، فَقَالَ: «سَلْ» فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: أَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُمْ فِي الظُّلْمَةِ دُونَ الْجِسْرِ» قَالَ: فَمَنْ أَوَّلُ النَّاسِ إِجَازَةً؟ قَالَ: «فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ» قَالَ الْيَهُودِيُّ: فَمَا تُحْفَتُهُمْ حِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ؟ قَالَ: «زِيَادَةُ كَبِدِ النُّونِ»، قَالَ: فَمَا غِذَاؤُهُمْ عَلَى إِثْرِهَا؟ قَالَ: «يُنْحَرُ لَهُمْ ثَوْرُ الْجَنَّةِ الَّذِي كَانَ يَأْكُلُ مِنْ أَطْرَافِهَا» قَالَ: فَمَا شَرَابُهُمْ عَلَيْهِ؟ قَالَ: «مِنْ عَيْنٍ فِيهَا تُسَمَّى سَلْسَبِيلًا» قَالَ: صَدَقْتَ. قَالَ: وَجِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْءٍ لَا يَعْلَمُهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ رَجُلٌ أَوْ رَجُلَانِ. قَالَ: «يَنْفَعُكَ إِنْ حَدَّثْتُكَ؟» قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ. قَالَ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنِ الْوَلَدِ؟ قَالَ: «مَاءُ الرَّجُلِ أَبْيَضُ، وَمَاءُ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ، فَإِذَا اجْتَمَعَا، فَعَلَا مَنِيُّ الرَّجُلِ مَنِيَّ الْمَرْأَةِ، أَذْكَرَا بِإِذْنِ اللهِ، وَإِذَا عَلَا مَنِيُّ الْمَرْأَةِ مَنِيَّ الرَّجُلِ، آنَثَا بِإِذْنِ اللهِ». قَالَ الْيَهُودِيُّ: لَقَدْ صَدَقْتَ، وَإِنَّكَ لَنَبِيٌّ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَذَهَبَ. فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ سَأَلَنِي هَذَا عَنِ الَّذِي سَأَلَنِي عَنْهُ، وَمَا لِي عِلْمٌ بِشَيْءٍ مِنْهُ، حَتَّى أَتَانِيَ اللهُ بِهِ»

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 716

کتاب: حیض کا معنی و مفہوم عورت کی منی نکلے ( احتلام ہو ) تو اس پر نہانا لازم ہے ابو توبہ نے ، جو ربیع بن نافع ہیں ، ہم سے حدیث بیان کی ، کہا: معاویہ بن سلام نے ہمیں اپنےبھائی زید سے حدیث سنائی،کہا : انہوں نے ابوسلام سے سنا،کہا: مجھ سے ابو اسماء رحبی نے بیان کیا کہ نبی اکرمﷺ کے آزادکردہ غلام ثوبان﷜ نے انہیں یہ حدیث سنائی ،کہا: میں رسول ا للہ ﷺ کے پاس کھڑا تھا ایک یہودی عالم (حبر) آپ کے پاس آیا اورکہا: اے محمد! آپ پر سلام ہو ، میں نے اس کو اتنے زور سے دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا۔ اس نے کہا: مجھے دھکا کیوں دیتے ہو؟ میں نے کہا: تم یا رسول اللہ ! نہیں کہہ سکتے ؟ یہودی نے کہا: ہم تو آپ کو اسی نام سے پکارتے ہیں جو آپ کے گھر والوں نے آپ کا رکھا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’یقیناً میرا نام محمد(ﷺ) ہے جو میرے گھر والوں نے رکھا ہے ۔ ‘‘ یہودی بولا: میں آپ سے پوچھنے آیا ہوں ۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا:’’اگر میں تمہیں کچھ بتاؤں گا تو کیا تمہیں اس سے فائدہ ہو گا؟ ‘‘ اس نے کہا: میں اپنے دونوں کانو ں سے توجہ سے سنوں گا۔تورسول اللہ ﷺ نے ایک چھڑی ، جو آپ کے پاس تھی، زمین پر آہستہ آہستہ ماری اور فرمایا : ’’پوچھو۔‘‘ یہودی نے کہا: جس دن زمین دوسری زمین سے بدلے گی اور آسمان (بھی) بدلے جائیں گے تو لوگ کہاں ہوں گے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ وہ پل ( صراط )سے ( ذرا) پہلے اندھیرے میں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا:’’فقرائے مہاجرین۔‘‘ یہودی نے پوچھا: جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو ان کو کیا پیش کیا جائےگا؟ تو آپ نے فرمایا:’’مچھلی کےجگر کا زائد حصہ ۔ ‘‘ اس نے کہا:اس کے بعد ان کا کھانا کیا ہوگا؟ آپ نے فرمایا:’’ان کے لیے جنت میں بیل ذبح کیا جائے گا جو اس کے اطراف میں چرتا پھرتا ہے ۔‘‘ اس نے کہا:اس (کھانے) پر ان مشروب کیا ہو گا؟آپ نے فرمایا:’’اس (جنت ) کے سلسبیل نامی چشمے سے ۔‘‘ اس نے کہا:آپ نے سچ کہا، پھر کہا: میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں جسے اہل زمین سے محض ایک بنی جانتا ہے یاایک دو اور انسان ۔ آپ نےفرمایا:’’اگر میں تمہیں بتا دیا تو کیا تمہیں اس سے فائدہ ہوگا؟ ‘‘ اس نے کہا: میں کان لگا کر سنوں گا۔ اس نے کہا: میں آپ سے اولاد کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں ۔ آپ نےفرمایا:’’ مرد کا پانی سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد ، جب دونوں ملتے ہیں اور مرد کا مادہ منویہ عورت کی منی سے غالب آ جاتا ہے تو اللہ کے حکم سے دونوں کے ہاں بیٹا پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آ جاتی ہے تو اللہ عزوجل کے حکم سے دونوں کےہاں بیٹی پیدا ہوتی ۔ ‘‘ یہودی نے کہا: آپ نے واقعی صحیح فرمایا اور آپ یقیناً نبی ہیں ، پھر وہ پلٹ کر چلا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اس نے مجھ سے جس چیز کے بارے میں سوال کیا اس وقت تک مجھے اس میں سے کسی چیز کا کچھ علم نہ تھاحتی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کا علم عطا کر دیا ۔‘‘