صحيح مسلم - حدیث 6966

كِتَابُ التَّوبَةِ بَابُ فَضْلِ دَوَامِ الذِّكْرِ وَالْفِكْرِ فِي أُمُورِ الْآخِرَةِ وَالْمُرَاقَبَةِ وَجَوَازِ تَرْكِ ذَلِكَ فِي بَعْضِ الْأَوْقَاتِ وَالِاشْتِغَالِ بِالدُّنْيَا صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّيْمِيُّ وَقَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ قَالَ وَكَانَ مِنْ كُتَّابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ كَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ قَالَ قُلْتُ نَافَقَ حَنْظَلَةُ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا تَقُولُ قَالَ قُلْتُ نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ فَنَسِينَا كَثِيرًا قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَلْقَى مِثْلَ هَذَا فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا ذَاكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كَثِيرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنْ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى مَا تَكُونُونَ عِنْدِي وَفِي الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 6966

کتاب: توبہ کا بیان ہمیشہ ذکر، امور آخرت کی فکر اور (اپنے اعمال کی) نگرانی میں لگے رہنا اور بعض اوقات ان کو چھوڑ کر دنیا کے کام کاج کرنے کا جواز جعفر بن سلیمان نے سعید بن ایاس جریری سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انہوں نے حضرت حنظلہ (بن ربیع) اُسیدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا ۔۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبوں میں سے تھے ۔۔ کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور دریافت کیا: حنظلہ! آپ کیسے ہیں؟ میں نے کہا: حنظلہ منافق ہو گیا ہے، (حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے) کہا: سبحان اللہ! تم کیا کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں حتی کہ ایسے لگتے ہیں گویا ہم (انہیں) آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سے نکلتے ہیں تو بیویوں، بچوں اور کھیتی باڑی (اور دوسرے کام کاج) کو سنبھالنے میں لگ جاتے ہیں اور بہت سی چیزیں بھول بھلا جاتے ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہی کچھ ہمیں بھی پیش آتا ہے، پھر میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ چل پڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! حنظلہ منافق ہو گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ کیا معاملہ ہے؟" میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم آپ کے پاس حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں، تو حالت یہ ہوتی ہے گویا ہم (جنت اور دوزخ کو) اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور جب ہم آپ کے ہاں سے باہر نکلتے ہیں تو بیویوں، بچوں اور کام کاج کی دیکھ بھال میں لگ جاتے ہیں ۔۔ ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ۔۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو جس طرح میرے پاس ہوتے اور ذکر میں لگے رہو تو تمہارے بچھونوں پر اور تمہارے راستوں میں فرشتے (آ کر) تمہارے ساتھ مصافحے کریں،لیکن اے حنظلہ! کوئی گھڑی کسی طرح ہوتی ہے اور کوئی گھڑی کسی (اور) طرح۔"