كِتَابُ التَّوبَةِ بَابٌ فِي الْحَضِّ عَلَى التَّوْبَةِ وَالْفَرَحِ بِهَا صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ خَطَبَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ فَقَالَ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ حَمَلَ زَادَهُ وَمَزَادَهُ عَلَى بَعِيرٍ ثُمَّ سَارَ حَتَّى كَانَ بِفَلَاةٍ مِنْ الْأَرْضِ فَأَدْرَكَتْهُ الْقَائِلَةُ فَنَزَلَ فَقَالَ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ وَانْسَلَّ بَعِيرُهُ فَاسْتَيْقَظَ فَسَعَى شَرَفًا فَلَمْ يَرَ شَيْئًا ثُمَّ سَعَى شَرَفًا ثَانِيًا فَلَمْ يَرَ شَيْئًا ثُمَّ سَعَى شَرَفًا ثَالِثًا فَلَمْ يَرَ شَيْئًا فَأَقْبَلَ حَتَّى أَتَى مَكَانَهُ الَّذِي قَالَ فِيهِ فَبَيْنَمَا هُوَ قَاعِدٌ إِذْ جَاءَهُ بَعِيرُهُ يَمْشِي حَتَّى وَضَعَ خِطَامَهُ فِي يَدِهِ فَلَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ الْعَبْدِ مِنْ هَذَا حِينَ وَجَدَ بَعِيرَهُ عَلَى حَالِهِ قَالَ سِمَاكٌ فَزَعَمَ الشَّعْبِيُّ أَنَّ النُّعْمَانَ رَفَعَ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا أَنَا فَلَمْ أَسْمَعْهُ
کتاب: توبہ کا بیان توبہ کی تلقین اور اس پر (اللہ عزوجل کی) خوشی ) ابو یونس نے سماک سے روایت کی، کہا: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان) بیان کیا: "اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی نسبت زیادہ خوشی ہوتی ہے جس نے اپنا زادراہ اور اپنی پانی کی بڑی مشک کو اونٹ پر لادا، پھر (سفر پر) چل پڑا، یہاں تک کہ جب وہ ایک چٹیل زمین پر تھا تو اسے دوپہر کی نیند نے بے بس کر دیا، وہ اترا اور ایک درخت کے نیچے دوپہر کے آرام کے لیے لیٹ گیا، اس کی آنکھ لگ گئی اور اس کا اونٹ کسی طرف کو نکل گیا، پھر وہ جاگا تو کوشش کر کے ایک ٹیلے پر چڑھا (ہر طرف دیکھا) لیکن اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر وہ مشقت اٹھا کر دوسرے ٹیلے پر چڑھا، اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر (مزید) مشقت سے تیسرے ٹیلے پر چڑھا تو اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر وہ آیا، اسی جگہ پہنچا جہاں دوپہر کا آرام کیا تھا، وہ (اس جگہ) بیٹھا ہوا تھا کہ اس کا اونٹ چلتا ہوا (واپس) آ گیا اور اپنی مہار (نکیل سے بندھی ہوئی رسی) اس آدمی کے ہاتھ پر گرا دی۔ (اسے اٹھ کر مہار پکڑنے کی زحمت بھی نہ کرنی پڑی) تو اللہ اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی نسبت زیادہ خوش ہوتا ہے جب یہ آدمی اپنی سواری کو اس کی اصل حالت میں (زادراہ اور پانی سمیت صحیح سالم) پا لیتا ہے۔" سماک نے کہا: تو شعبی نے سمجھا کہ حضرت نعمان (بن بشیر رضی اللہ عنہ) نے یہ بات مرفوع (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) بیان کی ہے، لیکن میں نے ان کو (مرفوع بیان کرتے) نہیں سنا۔