صحيح مسلم - حدیث 694

كِتَابُ الْحَيْضِ بَابُ جَوَازِ غُسْلِ الْحَائِضِ رَأْسَ زَوْجِهَا وَتَرْجِيلِهِ وَطَهَارَةِ سُؤْرِهَا وَالَاتِّكَاءِ فِي حِجْرِهَا وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِيهِ صحيح وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا، وَلَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ فَسَأَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ} [البقرة: 222] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا النِّكَاحَ» فَبَلَغَ ذَلِكَ الْيَهُودَ، فَقَالُوا: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ مِنْ أَمْرِنَا شَيْئًا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ، فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ: كَذَا وَكَذَا، فَلَا نُجَامِعُهُنَّ؟ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا، فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا، فَعَرَفَا أَنْ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 694

کتاب: حیض کا معنی و مفہوم خصوصی ایام میں عورت کے لیےجائز ہے کہ وہ اپنے خاوند کا سر دھوئے اور اسے کنگھی کرے، اس کا جھوٹا پا ک ہے ، اس کی گود میں سر رکھنا اور اس (عالم) میں قرآن پڑھنا جائز ہے حضرت انس ﷜ سےروایت ہے کہ یہودی، جب ان کی کوئی عورت حائضہ ہوتی تو نہ وہ اس کے ساتھ کھانا کھاتے اور نہ اس کے ساتھ گھر ہی میں اکٹھے رہتے ۔ چنانچہ نبی اکرمﷺ کے صحابہ نے آپ سے اس بارے میں پوچھا ، اس پر اللہ تعالیٰ نےآیت تاری : ’’یہ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں ، آپ فرما دیجیے ، یہ اذیت (کاوقت ) ہے ، اس لیے محیض(مقام حیض) میں عورتوں (کے ساتھ مجامعت ) سے دور ہو ‘‘ آخر تک ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جماع کے سوا سب کچھ کرو۔‘‘ یہودیوں تک یہ بات پہنچی تو کہنے لگے: یہ آدمی ہمارے دین کی ہر بات کی مخالفت ہی کرنا چاہتا ہے ۔ ( یہ سن کر ) اسید بن حضیر اور عباد بن بشر﷢ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں نے کہا:اے اللہ کے رسول! یہود اس اس طرح کہتے ہیں تو یکا ہم ان ( عورتوں ) سے جماع بھی نہ کر لیا کریں ؟ اس پر رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا حتی کہ ہم نے سمجھا کہ آپ دونوں سے ناراض ہو گئے ہیں ۔ وہ دونوں نکل گئے ، آگے سے رسول اللہ ﷺ کے لیے دودھ کا ہدیہ آرہا تھا، آپ نے کسی کو ان کے پیچھے بھیجا اور ان کو ( بلواکر) دودھ پلایا، وہ سمجھ گئے کہ آپ ان سے ناراض نہیں ہوئے ۔