صحيح مسلم - حدیث 6868

كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ بَابُ اسْتِحْبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ۔۔۔۔ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَهُوَ ابْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ أَوْ قَالَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ فَقُلْتُ بَلَى فَقَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 6868

کتاب: ذکر الٰہی‘دعا ‘توبہ اور استغفار ذکر میں آواز دھیمی رکھنا مستحب ہے، سوائے ان مقامات کے جہاں شریعت میں اس کے لیے آواز بلند کرنے کا حکم وارد ہوا ہے، مثلا: تلبیہ (حج) وغیرہ اور " لا حول ولا قوۃ الا باللہ " کثرت سے کہنا مستحب ہے عثمان بن غیاث نے کہا: ہمیں ابوعثمان نے حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا: "کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک کلمہ نہ بتاؤں؟" ۔۔ یا فرمایا: ۔۔ "جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کا پتہ نہ بتاؤں؟" میں نے عرض کی: کیوں نہیں (ضرور بتائیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لا حول ولا قوۃ الا باللہ "