كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ إِذَا أَحَبَّ اللهُ عَبْدًا حَبَّبَهُ لِعَبَادِهِ صحيح حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ قَالَ كُنَّا بِعَرَفَةَ فَمَرَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ عَلَى الْمَوْسِمِ فَقَامَ النَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَقُلْتُ لِأَبِي يَا أَبَتِ إِنِّي أَرَى اللَّهَ يُحِبُّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ وَمَا ذَاكَ قُلْتُ لِمَا لَهُ مِنْ الْحُبِّ فِي قُلُوبِ النَّاسِ فَقَالَ بِأَبِيكَ أَنْتَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ عَنْ سُهَيْلٍ
کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب جب اللہ تعالیٰ کسی سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل کو حکم دیتا ہے تو وہ اس سے محبت کرتے ہیں اور آسمان والے اس سے محبت کرتے ہیں، پھر زمین میں اس کے لیے مقبولیت رکھ دی جاتی ہے عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابی سلمی ماجثون نے سہیل سے، انہوں نے ابوصالح سے روایت کی، کہا: ہم عرفہ میں تھے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کا وہاں سے گذر ہوا اور وہ حج کے امیر تھے، لوگ کھڑے ہو کر انہیں دیکھنے لگے، میں نے اپنے والد سے کہا: ابا جان! میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ عمر بن عبدالعزیز سے محبت کرتا ہے، انہوں نے پوچھا: اس کا کیا سبب ہے؟ میں نے کہا: اس لیے کہ لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت پائی جاتی ہے، انہوں (ابوصالح) نے کہا: تیرا باپ قربان ہو! تم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے سہیل سے جریر کی روایت کردہ حدیث بیان کی۔