كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ فَضْلِ مَنْ يَمُوتُ لَهُ وَلَدٌ فَيَحْتَسِبَهُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ قَالَ اجْتَمِعْنَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا فَاجْتَمَعْنَ فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْكُنَّ مِنْ امْرَأَةٍ تُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيْهَا مِنْ وَلَدِهَا ثَلَاثَةً إِلَّا كَانُوا لَهَا حِجَابًا مِنْ النَّارِ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ
کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب اس شخص کی فضیلت جس کا بچہ فوت ہو جائے تو وہ اس کے بارے ثواب کی امید رکھے ابوعوانہ نے عبدالرحمٰن بن اصبہانی سے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کی: آپ کی گفتگو (کا بڑا حصہ) مرد لے گئے، لہذا آپ ہمارے لیے بھی اپنی طرف سے ایک دن مقرر فرما دیں کہ ہم آپ کے پاس آیا کریں اور اللہ نے آپ کو جو سکھایا ہے اس میں سے آپ ہمیں بھی سکھا دیں۔ آپ نے فرمایا: "تم عورتیں فلاں فلاں دن اکٹھی ہو جانا۔" خواتین اکٹھی ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور اللہ نے جو علم آپ کو عطا فرمایا تھا اس میں سے ان کو بھی سکھایا، پھر آپ نے فرمایا: "تم میں سے کوئی عورت نہیں جو اپنے بچوں میں سے تین بچوں کو اپنے آگے (اللہ کے پاس) روانہ کر دے، مگر وہ اس کے لیے آگ سے بچانے والا پردہ بن جائیں گے۔" ایک عورت نے کہا: اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی۔"