صحيح مسلم - حدیث 6629

كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ مَنْ لَعَنَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَوْ سَبَّهُ، أَوْ دَعَا عَلَيْهِ، وَلَيْسَ هُوَ أَهْلًا لِذَلِكَ، كَانَ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا وَرَحْمَةً صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ كُنْتُ أَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَبَأْتُ مِنْهُ فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 6629

کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب نبی ﷺ نے کسی شخص پر لعنت کی ہو، برا کہا ہو یا اس کے خلاف بددعا کی ہو اور وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ اس کے لیے تزکیہ (برائی سے پاکیزگی)، اجر اور رحمت کا باعث بن جائے گی نضر بن شمیل نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ابوحمزہ نے خبر دی کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے: میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے تو میں آپ سے چھپ گیا۔ آگے اسی (سابقہ حدیث) کی طرح بیان کیا۔