صحيح مسلم - حدیث 6628

كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ مَنْ لَعَنَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَوْ سَبَّهُ، أَوْ دَعَا عَلَيْهِ، وَلَيْسَ هُوَ أَهْلًا لِذَلِكَ، كَانَ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا وَرَحْمَةً صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الْقَصَّابِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ أَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَارَيْتُ خَلْفَ بَابٍ قَالَ فَجَاءَ فَحَطَأَنِي حَطْأَةً وَقَالَ اذْهَبْ وَادْعُ لِي مُعَاوِيَةَ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ هُوَ يَأْكُلُ قَالَ ثُمَّ قَالَ لِيَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي مُعَاوِيَةَ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ هُوَ يَأْكُلُ فَقَالَ لَا أَشْبَعَ اللَّهُ بَطْنَهُ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى قُلْتُ لِأُمَيَّةَ مَا حَطَأَنِي قَالَ قَفَدَنِي قَفْدَةً

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 6628

کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب نبی ﷺ نے کسی شخص پر لعنت کی ہو، برا کہا ہو یا اس کے خلاف بددعا کی ہو اور وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ اس کے لیے تزکیہ (برائی سے پاکیزگی)، اجر اور رحمت کا باعث بن جائے گی محمد بن مثنیٰ عنزی اور ابن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی ۔۔ الفاظ ابن مثنیٰ کے ہیں ۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں امیہ بن خالد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابوحمزہ قصاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا، کہا: آپ آئے اور میرے دونوں شانوں کے درمیان اپنے کھلے ہاتھ سے ہلکی سی ضرب لگائی (مقصود پیار کا اظہار تھا) اور فرمایا: "جاؤ، میرے لیے معاویہ کو بلا لاؤ۔" میں نے آپ سے آ کر کہا: وہ کھانا کھا رہے ہیں۔ آپ نے دوبارہ مجھ سے فرمایا: "جاؤ، معاویہ کو بلا لاؤ۔" میں نے پھر آ کر کہا: وہ کھانا کھا رہے ہیں، تو آپ نے فرمایا: "اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے۔"