صحيح مسلم - حدیث 6625

كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ مَنْ لَعَنَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَوْ سَبَّهُ، أَوْ دَعَا عَلَيْهِ، وَلَيْسَ هُوَ أَهْلًا لِذَلِكَ، كَانَ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا وَرَحْمَةً صحيح حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنِّي اشْتَرَطْتُ عَلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَيُّ عَبْدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ سَبَبْتُهُ أَوْ شَتَمْتُهُ أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 6625

کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب نبی ﷺ نے کسی شخص پر لعنت کی ہو، برا کہا ہو یا اس کے خلاف بددعا کی ہو اور وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ اس کے لیے تزکیہ (برائی سے پاکیزگی)، اجر اور رحمت کا باعث بن جائے گی حجاج بن محمد نے کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے ابوزبیر نے بتایا، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا، آپ فرماتے تھے: "میں ایک بشر ہی ہوں اور میں نے اپنے رب عزوجل سے یہ عہد لیا ہے کہ میں مسلمانوں میں سے جس بندے کو سب و شتم کروں تو یہ سب کچھ اس کے لیے پاکیزگی اور اجر (کا سبب) بن جائے۔"