كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ مَنْ لَعَنَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَوْ سَبَّهُ، أَوْ دَعَا عَلَيْهِ، وَلَيْسَ هُوَ أَهْلًا لِذَلِكَ، كَانَ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا وَرَحْمَةً صحيح حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي اتَّخَذْتُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ سَبَبْتُهُ أَوْ جَلَدْتُهُ فَاجْعَلْ ذَلِكَ كَفَّارَةً لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب نبی ﷺ نے کسی شخص پر لعنت کی ہو، برا کہا ہو یا اس کے خلاف بددعا کی ہو اور وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ اس کے لیے تزکیہ (برائی سے پاکیزگی)، اجر اور رحمت کا باعث بن جائے گی ابن شہاب کے بھتیجے نے اپنے چچا سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ (دعا کرتے ہوئے) فرما رہے تھے: "اے اللہ! میں نے تیرے حضور پختہ عہد لیا ہے جس میں تو میرے ساتھ ہرگز خلاف ورزی نہیں فرمائے گا کہ کوئی بھی مومن جسے میں نے تکلیف پہنچائی ہو یا اسے برا بھلا کہا ہو یا اسے کوڑے سے مارا ہو، اسے تو قیامت کے دن اس کے لیے (گناہوں کا) کفارہ بنا دینا۔"