صحيح مسلم - حدیث 6622

كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ مَنْ لَعَنَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَوْ سَبَّهُ، أَوْ دَعَا عَلَيْهِ، وَلَيْسَ هُوَ أَهْلًا لِذَلِكَ، كَانَ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا وَرَحْمَةً صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ سَالِمٍ مَوْلَى النَّصْرِيِّينَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّمَا مُحَمَّدٌ بَشَرٌ يَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُ الْبَشَرُ وَإِنِّي قَدْ اتَّخَذْتُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ آذَيْتُهُ أَوْ سَبَبْتُهُ أَوْ جَلَدْتُهُ فَاجْعَلْهَا لَهُ كَفَّارَةً وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 6622

کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب نبی ﷺ نے کسی شخص پر لعنت کی ہو، برا کہا ہو یا اس کے خلاف بددعا کی ہو اور وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ اس کے لیے تزکیہ (برائی سے پاکیزگی)، اجر اور رحمت کا باعث بن جائے گی نصریوں کے آزاد کردہ غلام سالم نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا، کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ (دعا کرتے ہوئے) فرما رہے تھے: "اے اللہ! محمد ایک بشر ہی ہے، جس طرح ایک بشر کو غصہ آتا ہے، اسے بھی غصہ آتا ہے اور میں تیرے حضور ایک وعدہ لیتا ہوں جس میں تو میرے ساتھ ہرگز خلاف ورزی نہیں فرمائے گا کہ جس مومن کو بھی میں نے تکلیف پہنچائی، اسے برا بھلا کہا یا کوڑے سے مارا تو اس سب کچھ کو اس کے لیے گناہوں کا کفارہ بنا دینا اور ایسی قربت میں بدل دینا جس کے ذریعے سے قیامت کے دن تو اسے اپنا قرب عطا فرمائے۔"