صحيح مسلم - حدیث 66

مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله - بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وأن الرواية لا تكون إلا عن الثقات وأن جرح الرواة بما هو فيهم جائز بل واجب وأنه ليس من الغيبة المحرمة بل من الذب عن الشريعة المكرمة صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْيَانَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: «كَانَ عَمْرُو بْنُ عُبَيْدٍ يَكْذِبُ فِي الْحَدِيثِ»

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 66

مقدمہ صحیح مسلم ۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔ ابو داود طیالسی نے شعبہ سے، انہوں نے یونس بن عبید سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا، (یونس نے) کہا: عمرو بن عبید (معروف معتزلی جو پہلے حضرت حسن بصری کی مجلس میں حاضر رہا کرتا تھا) حدیث (کی روایت) میں جھوٹ بولا کرتا تھا۔