كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ ثَوَابِ الْمُؤْمِنِ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَرَضٍ، أَوْ حُزْنٍ، أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا صحيح حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ السَّائِبِ أَوْ أُمِّ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ مَا لَكِ يَا أُمَّ السَّائِبِ أَوْ يَا أُمَّ الْمُسَيَّبِ تُزَفْزِفِينَ قَالَتْ الْحُمَّى لَا بَارَكَ اللَّهُ فِيهَا فَقَالَ لَا تَسُبِّي الْحُمَّى فَإِنَّهَا تُذْهِبُ خَطَايَا بَنِي آدَمَ كَمَا يُذْهِبُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ
کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب مومن کو جو بیماری یا غم وغیرہ لاحق ہوتا ہے حتی کہ جو کانٹا چبھتا ہے اس پر (بھی) ثواب ملتا ہے ابوزبیر نے کہا: ہمیں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک انصاری خاتون) حضرت ام سائب یا حضرت ام مسیب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے، آپ نے فرمایا: "ام سائب یا (فرمایا: ) ام مسیب! تہیں کیا ہوا؟ کیا تم شدت سے کانپ رہی ہو؟" انہوں نے کہا: بخار ہے، اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہ دے! آپ نے فرمایا: "بخار کو برا نہ کہو، کیونکہ یہ آدم کی اولاد کے گناہوں کو اس طرح دور کرتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو دور کرتی ہے۔"