صحيح مسلم - حدیث 6559

كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ ثَوَابِ الْمُؤْمِنِ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَرَضٍ، أَوْ حُزْنٍ، أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، - قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا - جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَجَلْ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ» قَالَ: فَقُلْتُ: ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَجَلْ» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مِنْ مَرَضٍ، فَمَا سِوَاهُ إِلَّا حَطَّ اللهُ بِهِ سَيِّئَاتِهِ، كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا» وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ: فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي.

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 6559

کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب مومن کو جو بیماری یا غم وغیرہ لاحق ہوتا ہے حتی کہ جو کانٹا چبھتا ہے اس پر (بھی) ثواب ملتا ہے عثمان بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب اور اسحٰق بن ابراہیم نے کہا؛ ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم تیمی سے، انہوں نے حارث بن سوید سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ کو بخار چڑھ رہا تھا، میں نے آپ کو ہاتھ سے چھوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کو تو بہت سخت بخار چڑھا ہوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، مجھے اتنا بخار چڑھتا ہے جتنا تم میں سے دو آدمیوں کو بخار چڑھتا ہے۔" میں نے عرض کی: یہ اس لیے کہ آپ کے لیے دہرا اجر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، (یہی بات ہے۔)" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی مسلمان نہیں جسے کوئی تکلیف پہنچے، مرض ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور تکلیف مگر اللہ اس کے سبب سے اس کی برائیاں (گناہ) جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت اپنے پتے جھاڑتا ہے۔" زہیر کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں: "تو میں نے آپ کو ہاتھ سے چھوا۔"