كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِهِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ نَاعِمًا، مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَالْجِهَادِ، أَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنَ اللهِ، قَالَ: «فَهَلْ مِنْ وَالِدَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ؟» قَالَ: نَعَمْ، بَلْ كِلَاهُمَا، قَالَ: «فَتَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنَ اللهِ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَارْجِعْ إِلَى وَالِدَيْكَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَهُمَا»
کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب باب: والدین سے حسن سلوک اور یہ کہ ان دونوں میں سے اس کا زیادہ حقدار کون ہے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: میں آپ سے ہجرت اور جہاد پر بیعت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر طلب کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: "کیا تمہارے والدین میں سے کوئی ایک زندہ ہے؟" اس نے کہا: جی ہاں، بلکہ دونوں زندہ ہیں۔ آپ نے فرمایا: "تم اللہ سے اجر کے طالب ہو؟" اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: "اپنے والدین کے پاس جاؤ اور اچھے برتاؤ سے ان کے ساتھ رہو۔"