كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ: «أَحَيٌّ وَالِدَاكَ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ»
کتاب: حسن سلوک‘صلہ رحمی اور ادب باب: والدین سے حسن سلوک اور یہ کہ ان دونوں میں سے اس کا زیادہ حقدار کون ہے وکیع نے سفیان سے اور یحییٰ بن سعید قطان نے سفیان اور شعبہ دونوں سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہمیں حبیب نے ابوعباس سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جہاد کی اجازت طلب کرنے کے لیے آیا تو آپ نے فرمایا: "کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟" اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پھر ان (کی خدمت بجا لانے) میں جہاد کرو۔ (اپنی جان اور مال کو ان کی خدمت میں صرف کرو۔)"