كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہُم باب بیان قوله صلى الله عليه وسلم :على راس مائة سنة لا يبقى نفس منفوسة ممن هو موجود الآن صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ دَاوُدَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَبُوكَ، سَأَلُوهُ عَنِ السَّاعَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَأْتِي مِائَةُ سَنَةٍ، وَعَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوسَةٌ الْيَوْمَ»
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل ومناقب "جولوگ اس وقت زندہ ہیں،سو سال بعد ان میں سے کوئی زندہ نہیں ہوگا"کا مطلب:۔ ابو نضر ہ نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس آئے تو اس کے بعد لوگوں نے آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" سو سال نہیں گزریں گے۔ کہ آج زمین پر سانس لیتا ہوا کو ئی شخص موجود ہو۔"(اس سے پہلے یہ سب ختم ہو جا ئیں گے۔)