مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله - بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وأن الرواية لا تكون إلا عن الثقات وأن جرح الرواة بما هو فيهم جائز بل واجب وأنه ليس من الغيبة المحرمة بل من الذب عن الشريعة المكرمة صحيح حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو دَاوُدَ الْأَعْمَى، فَجَعَلَ يَقُولُ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِقَتَادَةَ، فَقَالَ: «كَذَبَ، مَا سَمِعَ مِنْهُمْ، إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ سَائِلًا يَتَكَفَّفُ النَّاسَ زَمَنَ طَاعُونِ الْجَارِفِ»
مقدمہ صحیح مسلم ۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔ عفان بن مسلم نے کہا: ہمام نے ہم سے بیان کیا، کہا: ابو داود اعمیٰ ہمارے ہاں آیا اور یہ کہنا شروع کر دیا: ہمیں براء نے حدیث سنائی اور ہمیں زید بن ارقم نے حدیث بیان کی۔ ہم نے یہ بات قتادہ کو بتائی، انہوں نے کہا: اس نے جھوٹ بولا۔ اس نے ان سے نہیں سنا، وہ تو ایک منگتا تھا، انسانوں کی بیخ کنی کرنے والے طاعون (کے دوران) میں لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا پھرتا تھا