صحيح مسلم - حدیث 62

مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله - بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وأن الرواية لا تكون إلا عن الثقات وأن جرح الرواة بما هو فيهم جائز بل واجب وأنه ليس من الغيبة المحرمة بل من الذب عن الشريعة المكرمة صحيح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: قَالَ مَعْمَرٌ: مَا رَأَيْتُ أَيُّوبَ اغْتَابَ أَحَدًا قَطُّ إِلَّا عَبْدَ الْكَرِيمِ يَعْنِي أَبَا أُمَيَّةَ، فَإِنَّهُ ذَكَرَهُ، فَقَالَ رَحِمَهُ اللهُ: " كَانَ غَيْرَ ثِقَةٍ، لَقَدْ سَأَلَنِي عَنْ حَدِيثٍ لِعِكْرِمَةَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 62

مقدمہ صحیح مسلم ۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔ معمر نے کہا .’میں نے ایورب کو کبھی کسی کی پیٹھ پیچھے اسے برا کہتے نہیں سنا‘سوائے عبدالکریم ‘یعنی ابو امیہ کے۔انھوں نے اس کا ذکر کیا تو کہا .’اللہ اس پر رحم کرے‘غیر ثقہ ہے‘اس نے مجھ سے عکرمہ سے روایت کی گئی ایک حدیث کے بارے میں سوال کیا، پھر (لوگوں سے) کہا: میں نے عکرمہ سے سنا ہے۔