صحيح مسلم - حدیث 59

مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله - بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وأن الرواية لا تكون إلا عن الثقات وأن جرح الرواة بما هو فيهم جائز بل واجب وأنه ليس من الغيبة المحرمة بل من الذب عن الشريعة المكرمة صحيح وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: «سَمِعْتُ جَابِرًا، يُحَدِّثُ بِنَحْوٍ مِنْ ثَلَاثِينَ أَلْفَ حَدِيثٍ، مَا أَسْتَحِلُّ أَنْ أَذْكُرَ مِنْهَا شَيْئًا، وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا‘قَالَ مُسْلِمٌ: وَسَمِعْتُ أَبَا غَسَّانَ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو الرَّازِيَّ، قَالَ: سَأَلْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ الْحَمِيدِ، فَقُلْتُ: الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ لَقِيتَهُ؟ قَالَ: «نَعَمْ، شَيْخٌ طَوِيلُ السُّكُوتِ، يُصِرُّ عَلَى أَمْرٍ عَظِیم

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 59

مقدمہ صحیح مسلم ۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔ سفیان سے روایت ہے، کہا: میں نے جابر کو تقریباً تیس ہزار احادیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔ میں ان میں سے ایک حدیث بیان کرنا بھی حلال نہیں سمجھتا، چاہے (اس کے بدلے) میرے لیے اتنا اور اتنا ہو۔ (امام ) مسلم نے کہا: میں نے ابو غسان محمد بن عمرو رازی سے سنا، کہا: میں نے جریر بن عبد الحمید سے پوچھا، میں نے کہا: (یہ جو) حارث بن حصیرہ ہے، آپ اس سے ملے ہیں؟ کہا: ہاں، لمبی خاموشی والا بوڑھا ہے۔ ایک بہت بڑی بات پر اصرار کرتا ہے۔