كِتَابُ السَّلَامِ بَاب لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ وَلَا نَوْءَ وَلَا غُولَ وَلَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَلَا غُولَ»
کتاب: سلامتی اور صحت کابیان کسی سے خود بخود مرض کا چمٹ جا نا ،بد فالی ،مقتول کی کھوپڑی سے الونکلنا ماہ صفر (کی نحوست )ستاروں کی منزلوں کا بارش برسانا اور چھلاوہ ،ان کی کو ئی حقیقت نہیں اور بیمار (اونٹوں )والا ،(اپنے اونٹ ) صحت مند اونٹوں والے (چرواہے ) کے پاس نہ لا ئے۔ ابو خیثمہ (زہیر) نے ابو زبیر سے،انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا :" کسی سے کو ئی مرض لا زمی طور پر نہیں چمٹ جا تا ۔نہ بد شگونی کو ئی چیز ہے، نہ چھلا وے (غول بیا بانی ) کی کو ئی حقیقت ہے۔"