كِتَابُ السَّلَامِ بَابُ السِّحْرِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُحِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ أَبُو كُرَيْبٍ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ وَقَالَ فِيهِ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبِئْرِ فَنَظَرَ إِلَيْهَا وَعَلَيْهَا نَخْلٌ وَقَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَخْرِجْهُ وَلَمْ يَقُلْ أَفَلَا أَحْرَقْتَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فَأَمَرْتُ بِهَا فَدُفِنَتْ
کتاب: سلامتی اور صحت کابیان جادو کا بیان ابو کریب نے کہا:ہمیں ابو اسامہ نے حدیث بیان کی،کہا،ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیا ن کی،انھوں نےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا۔اسکے بعد ابو کریب نے واقعے کی تفصیلات سمیت ابن نمیر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں کہا:پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کنویں کی طرف تشریف لئے گئے،اسے دیکھا،اس کنویں پر کھجور کے درخت تھے(جنھیں کسی زمانے میں کنویں کے پانی سےسیراب کیاجاتا ہوگا)انھوں(حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا:میں نے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اسے نکالیں(اور جلادیں)ابو کریب نے:"آپ نے اسے جلا کیوں نہ دیا؟"کے الفاظ نہیں کہے اور یہ الفاظ(بھی) بیان نہیں کیے؛"میں نے اس کے بار ے میں حکم دیا تو اس کو پاٹ دیاگیا۔"