صحيح مسلم - حدیث 49

مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله - بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وأن الرواية لا تكون إلا عن الثقات وأن جرح الرواة بما هو فيهم جائز بل واجب وأنه ليس من الغيبة المحرمة بل من الذب عن الشريعة المكرمة صحيح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، قَالَ: سَمِعَ مُرَّةُ الْهَمْدَانِيُّ، مِنَ الْحَارِثِ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ: «اقْعُدْ بِالْبَابِ»، قَالَ: فَدَخَلَ مُرَّةُ، وَأَخَذَ سَيْفَهُ، قَالَ: وَأَحَسَّ الْحَارِثُ بِالشَّرِّ، فَذَهَبَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 49

مقدمہ صحیح مسلم ۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔ ۔ حمزہ زیات سے روایت ہے، کہا: مرہ ہمدانی نے حارث سے کوئی بات سنی تو اس سے کہا: تم دروازے ہی پر بیٹھو (اندر نہ آؤ)۔ پھر وہ (گھر میں) داخل ہوئے اور اپنی تلوار اٹھا لی تو حارث نے برا انجام محسوس کر لیا اور چل دیا۔