كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً فِيهَا صحيح وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: وُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْعَةٌ مِنْ ثَرِيدٍ وَلَحْمٍ، فَتَنَاوَلَ الذِّرَاعَ وَكَانَتْ أَحَبَّ الشَّاةِ إِلَيْهِ، فَنَهَسَ نَهْسَةً، فَقَالَ: «أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»، ثُمَّ نَهَسَ أُخْرَى، فَقَالَ: «أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»، فَلَمَّا رَأَى أَصْحَابَهُ لَا يَسْأَلُونَهُ قَالَ: «أَلَا تَقُولُونَ كَيْفَهْ؟» قَالُوا: كَيْفَهْ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ» وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، وَزَادَ فِي قِصَّةِ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ: وَذَكَرَ قَوْلَهُ فِي الْكَوْكَبِ: ِ {هَذَا رَبِّي} [الأنعام: 76] وَقَوْلَهُ لِآلِهَتِهِمْ: {بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا} [الأنبياء: 63]، وَقَوْلَهُ: {إِنِّي سَقِيمٌ} [الصافات: 89]، قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ إِلَى عِضَادَتَيِ الْبَابُِ لَكَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَهَجَرٍ، أَوْ هَجَرٍ وَمَكَّةَ، قَالَ: لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَ
کتاب: ایمان کا بیان اہل جنت میں سے جوشخص سب سے نچلے درجے ہو گا ایک دوسرے سند سے ) عمارہ بن قعقاع نے ابو زرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا کہ رسو ل اللہﷺ کے سامنے ثرید اور گوشت کا پیالہ رکھا گیا ،آپ نے دستی اٹھائی ، آپ کو بکری (کے گوشت) میں سب سے زیادہ یہی حصہ پسند تھا، آپ نےاس میں سے ایک بار اپنے داندان مبارک سے تناول کیا اور فرمایا :’’میں قیامت کےدن تمام لوگوں کاسردار ہوں گا۔‘‘ پھر دوبارہ تناول کیا اور فرمایا:’’میں قیامت کے روز تمام انسانوں کا سردار ہوں گا۔‘‘ جب آپ نے دیکھا کہ آپ کے ساتھی ( اس کے بارےمیں ) آپ سے کچھ نہیں پوچھ رہے تو آپ نے فرمایا: ’’ تم پوچھتے کیوں نہیں کہ یہ کیسے ہو گا؟ انہوں نے پوچھا: یہ کیسے ہو گا؟ اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا:’’لوگ رب العالمین کے سامنےکھڑے ہو ں گے.....‘‘ (عمارہ نے بھی) ابوزرعہ کے حوالے سے ابو حیان کی بیان کردہ حدیث کی طرح بیان کی اور ابراہیم کے واقعے میں یہ اضافہ کیا : (آپﷺ نے ) فرمایا:ابراہیم نےستارے کے بارے میں اپنا قول :’’یہ میرا رب ہے ‘‘ اور ان کے معبودوں کے بارے میں یہ کہنا :’’ بلکہ یہ کام ان کے بڑے نے کیا ہے ‘‘ اور یہ کہنا : ’’میں بیمار ہوں ‘‘ یاد کیا۔ ( رسول اللہ ﷺنے) فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے ! چوکھٹ کےدونوں بازؤں تک جنت کے کواڑوں میں سے (ہر) دو کواڑوں کے درمیان : اتنا فاصلہ ہے کہ جتنا مکہ اور ہجر کے درمیان ،یا (فرمایا)ہجر اور مکہ کےدرمیان ہے ۔