كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً فِيهَا صحيح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، وَهِشَامٌ صَاحِبُ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وَحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مِنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ شَعِيرَةً، ثُمَّ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مِنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ بُرَّةً، ثُمَّ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مِنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ ذَرَّةً ". زَادَ ابْنُ مِنْهَالٍ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ: يَزِيدُ، فَلَقِيتُ شُعْبَةَ فَحَدَّثْتُهُ بِالْحَدِيثِ، فَقَالَ شُعْبَةُ: حَدَّثَنَا بِهِ قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَدِيثِ، إِلَّا أَنَّ شُعْبَةَ جَعَلَ مَكَانَ الذَّرَّةِ ذُرَةً، قَالَ يَزِيدُ: صَحَّفَ فِيهَا أَبُو بِسْطَامَ
کتاب: ایمان کا بیان اہل جنت میں سے جوشخص سب سے نچلے درجے ہو گا محمد بن منہال الضریر (نابینا) نے کہا: ہمیں یزید بن زریع نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا: ہمیں سعید بن ابی عروبہ اور دستوائی (کپڑے) والے ہشام نے قتادہ سے حدیث سنائی ، انہوں نے حضرت انس سے روایت کی، کہا: رسو ل اللہﷺ نے فرمایا ....،اسی طرح ابوغسان مسمعی اور محمد بن مثنیٰ نےکہا: میرے والد نےمجھے قتادہ کے حوالے سے حدیث سنائی، (انہوں نے کہا:)ہمیں انس بن مالک نےحدیث سنائی کہ نبی ﷺ نے فرمایا:’’اس شخص کو آگ سے نکال لیا جائےگا جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور ا س کےدل میں ایک جوکے وزن کے برابر خیر ہوئی ، پھر ایسے شخص کو آگ سے نکالا جائے گا جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر خیر ہوئی ، پھر اس کو آگ سے نکالا جائے گا جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس کےدل میں ایک ذرے کے برابر بھی خیر ہوئی ۔‘‘ (گزشتہ متعدد احادیث سے وضاحت ہوتی ہے کہ خیر سے مراد ایمان ہے ۔ ) ابن منہال نے اپنی روایت میں اضافہ کیا کہ یزید نے کہا: میں شعبہ سے ملا اور انہیں یہ حدیث سنائی تو شعبہ نےکہا:ہمیں یہ حدیث قتادہ نے حضرت انس بن مالک سے ، انہوں نے نبی ﷺ سے سنائی، البتہ شعبہ نے ’’ایک ذرے ‘‘ کے بجائے ’’مکئی کا دانہ‘‘ کہا۔ یزید نے کہا: اس لفظ میں ابو بسطام (شعبہ) سے تصحیف (حروف میں اشتباہ کی وجہ سے غلطی ) ہو گئی۔