كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى اللهِ، وَصَبْرِهِ عَلَى أَذَى الْمُنَافِقِينَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْقَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَتَيْتَ عَبْدَ اللهِ بْنَ أُبَيٍّ، قَالَ: «فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ وَرَكِبَ حِمَارًا وَانْطَلَقَ الْمُسْلِمُونَ وَهِيَ أَرْضٌ سَبَخَةٌ»، فَلَمَّا أَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِلَيْكَ عَنِّي، فَوَاللهِ، لَقَدْ آذَانِي نَتْنُ حِمَارِكَ»، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: وَاللهِ، لَحِمَارُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْيَبُ رِيحًا مِنْكَ، قَالَ: فَغَضِبَ لِعَبْدِ اللهِ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ: فَغَضِبَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَصْحَابُهُ، قَالَ: فَكَانَ بَيْنَهُمْ ضَرْبٌ بِالْجَرِيدِ، وَبِالْأَيْدِي، وَبِالنِّعَالِ، قَالَ: فَبَلَغَنَا أَنَّهَا نَزَلَتْ فِيهِمْ: {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا} [الحجرات: 9]
کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے منافقوں کی اذیت رسانی پر نبی اکرم ﷺ کی دعا اور آپﷺ کا صبر حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: (کیا ہی اچھا ہو) اگر آپ (اسلام کی دعوت دینے کے لیے) عبداللہ بن اُبی کے پاس بھی تشریف لے جائیں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سواری فرما کر اس کی طرف گئے اور مسلمان بھی گئے، وہ شوریلی زمین تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس پہنچے تو وہ کہنے لگا: مجھ سے دور رہیں، اللہ کی قسم! آپ کے گدھے کی بو سے مجھے اذیت ہو رہی ہے۔ انصار میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گدھا تم سے زیادہ خوشبودار ہے۔ اس پر عبداللہ بن اُبی کی قوم میں سے ایک شخص اس کی حمایت میں، غصے میں آ گیا۔ کہا: دونوں میں سے ہر ایک کے ساتھی غصے میں آ گئے۔ کہا: تو ان میں ہاتھوں، چھیڑیوں اور جوتوں کے ساتھ لڑائی ہونے لگی، پھر ہمیں یہ بات پہنچی کہ انہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: "اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان دونوں کے درمیان صلح کراؤ