صحيح مسلم - حدیث 462

كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ آخَرِ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا صحيح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْرِفُ آخَرُ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنَ النَّارِ، رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْهَا زَحْفًا، فَيُقَالُ لَهُ: انْطَلِقْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ "، قَالَ: " فَيَذْهَبُ فَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ، فَيَجِدُ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوا الْمَنَازِلَ، فَيُقَالُ لَهُ: أَتَذْكُرُ الزَّمَانَ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ، فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُقَالُ لَهُ: تَمَنَّ، فَيَتَمَنَّى، فَيُقَالُ لَهُ: لَكَ الَّذِي تَمَنَّيْتَ وَعَشَرَةَ أَضْعَافِ الدُّنْيَا "، قَالَ: " فَيَقُولُ: أَتَسْخَرُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِكُ؟ "، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 462

کتاب: ایمان کا بیان سب سے آخر میں دوزخ سے نکلنے والا (منصور کے بجائے) اعمش نے ابراہیم سے، سابقہ سند کے ساتھ ، عبد ہ اللہ بن مسعود ﷜سےروایت کی کہ رسو ل اللہﷺ نے فرمایا:’’ میں یقیناً دوزخ والوں میں سے سب سے آخر میں نکلنے والے کو جانتا ہوں ۔ وہ پیٹ کے بل گھسٹتا ہوا اس میں سے نکل گا۔ اس سے کہا جائے گا : چل جنت میں داخل ہو جا۔ آپ نے فرمایا:وہ جائے گا اور جنت میں داخل ہو جائے گا تو وہ دیکھے گا کہ سب منزلیں لوگ سنبھال چکے ہیں ۔ اس سے کہا جائے گا : کیا تجھے وہ زمانہ یاد ہے جس میں تو تھا؟ وہ کہے گا:ہاں ! تو اس سے کہا جائے گا : تمنا کر ، وہ تمنا کرے گا تو اسےکہاجائے گا :تم نے جو تمنا کی وہ تمہاری ہے اور پوری دنیا سے دس گنا مزید بھی(تمہارا ہے ۔) وہ کہے گا: تو بادشاہ ہو کر میرے ساتھ مزاح کرتا ہے ؟‘‘ (عبد اللہ بن مسعود﷜ نے ) کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کودیکھاآپ ہنسے یہاں تک کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک نظر آنے لگے۔