كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ إِثْبَاتِ الشَّفَاعَةِ وَإِخْرَاجِ الْمُوَحِّدِينَ مِنَ النَّارِ صحيح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، ح، وَحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ كِلَاهُمَا عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَا: فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرٍ يُقَالَ لَهُ: الْحَيَاةُ، وَلَمْ يَشُكَّا، وَفِي حَدِيثِ خَالِدٍ: «كَمَا تَنْبُتُ الْغُثَاءَةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ»، وَفِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ: «كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِئَةٍ - أَوْ حَمِيلَةِ السَّيْلِ»
کتاب: ایمان کا بیان شفاعت کااثبات اور اہل توحید کاآگ سے نکالا جانا وہیب اور خالد دونوں نے عمرو بن یحییٰ سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی ۔ اس میں ہے :’’انہیں ایک نہر میں ڈالا جائے گا جسے الحیاۃ کہا جاتا ہے ۔‘‘ اور دونوں نے ( پچھلی روایت کی طرح اس لفظ میں ) کوئی شک نہیں کیا ۔ خالد کی روایت میں (گآ) یہ ہے :’’ جس طرح کوڑا کرکٹ (سیلاب میں بہ کر آنے والے مختلف قسم کے بیج) سیلاب کے کنارے اگتے ہیں ۔‘‘اور وہیب کی روایت میں ہے :’’جس طرح چھوٹا سا بیج سیاہ گارے میں یا سیلاب کے خس و خاشاک میں اگتا ہے ۔‘‘