صحيح مسلم - حدیث 431

كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابٌ فِي ذِكْرِ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى صحيح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، ح، وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: «لَمَّا أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، انْتُهِيَ بِهِ إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى، وَهِيَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ، إِلَيْهَا يَنْتَهِي مَا يُعْرَجُ بِهِ مِنَ الْأَرْضِ فَيُقْبَضُ مِنْهَا، وَإِلَيْهَا يَنْتَهِي مَا يُهْبَطُ بِهِ مِنْ فَوْقِهَا فَيُقْبَضُ مِنْهَا»، قَالَ: " {إِذْ يَغْشَى} [النجم: 16] السِّدْرَةَ مَا يَغْشَى "، قَالَ: «فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ»، قَالَ: " فَأُعْطِيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا: أُعْطِيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، وَأُعْطِيَ خَوَاتِيمَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، وَغُفِرَ لِمَنْ لَمْ يُشْرِكْ بِاللهِ مِنْ أُمَّتِهِ شَيْئًا، الْمُقْحِمَاتُ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 431

کتاب: ایمان کا بیان سدرۃ ا لمنتہیٰ کا ذکر حضرت عبد اللہ ( بن مسعود) ﷜ سےروایت ہے ، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ کو ’’اسراء‘‘ کروایا گیا تو آپ کوسدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا ، وہ چھٹے آسمان پر ہے ، ( جبکہ اس کی شاخیں ساتویں آسمان کے اوپر ہیں ) وہ سب چیزیں جنہیں زمین سے اوپر لے جایا جاتا ہے ، اس تک پہنچتی ہیں اوروہاں سے انہیں لے لیا جاتا ہے اور وہ چیزیں جنہیں اوپر سے نیچے لایا جاتا ہے ، وہاں پہنچتی ہیں اور وہیں سے انہیں وصول کر لیا جاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’ جب ڈھانپ لیا ، سدرہ (بیری کے درخت) کو جس چیز نے ڈھانپا۔‘‘ عبداللہ ﷜ نے کہا:سونے کےپتنگوں نے ۔ اور کہا:پھر رسول اللہ ﷺ کو تین چیزیں عطا کی گئیں : پانچ نمازیں عطا کی گئیں ، سورۃ بقرہ کی آخری آیات عطا کی گئیں اور آپ کی امت کے (ایسے ) لوگوں کے (جنہوں نے اللہ کے ساتھ شرک نہیں کیا) جہنم میں پہنچانے والے ( بڑے بڑے ) گناہ معاف کر دیے گئے ۔