مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله - بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وأن الرواية لا تكون إلا عن الثقات وأن جرح الرواة بما هو فيهم جائز بل واجب وأنه ليس من الغيبة المحرمة بل من الذب عن الشريعة المكرمة صحيح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتَّابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَفَّانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «لَمْ نَرَ الصَّالِحِينَ فِي شَيْءٍ أَكْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ» [ص:18] قَالَ ابْنُ أَبِي عَتَّابٍ: فَلَقِيتُ أَنَا مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، «لَمْ تَرَ أَهْلَ الْخَيْرِ فِي شَيْءٍ أَكْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ». قَالَ مُسْلِمٌ: " يَقُولُ: يَجْرِي الْكَذِبُ عَلَى لِسَانِهِمْ، وَلَا يَتَعَمَّدُونَ الْكَذِبَ
مقدمہ صحیح مسلم ۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔ محمد بن ابی عتاب نے کہا: مجھ سے عفان نے محمد بن یحییٰ بن سعید قطان سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: ہم نے نیک لوگوں (صوفیا) کو حدیث سے بڑھ کر کسی اور چیز میں جھوٹ بولنے والا نہیں پایا۔ ابن ابی عتاب نے کہا: میں محمد بن یحییٰ بن سعید قطان سے ملا تو اس (بات کے) بارے میں پوچھا، انہوں نے اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے کہا: تم اہل خیر (زہد و ورع والوں) کو حدیث سے زیادہ کسی اور چیز میں جھوٹا نہیں پاؤ گے۔ امام مسلم نے کہا کہ یحییٰ بن سعید نے فرمایا: ان کی زبان پر جھوٹ جاری ہو جاتا ہے، وہ جان بوجھ کر جھوٹ نہیں بولتے۔