كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَاكِمًا بِشَرِيعَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صحيح وَحَدَّثَنَاهُ عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ح، وَحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، ح، وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عُيَيْنَةَ: «إِمَامًا مُقْسِطًا، وَحَكَمًا عَدْلًا» وَفِي رِوَايَةِ يُونُسَ: «حَكَمًا عَادِلًا»، وَلَمْ يَذْكُرْ «إِمَامًا مُقْسِطًا»، وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ: «حَكَمًا مُقْسِطًا»، كَمَا قَالَ اللَّيْثُ: وَفِي حَدِيثِهِ مِنَ الزِّيَادَةِ: «وَحَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا»، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: {وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ
کتاب: ایمان کا بیان حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کا ہمارے نبی محمدﷺ کی شریعت کے مطابق حاکم بن کر نازل ہونا‘ سفیان بن عیینہ ، یونس اور صالح نے ( ابن شہاب) زہری سے (ان کی ) اسی سند سے روایت نقل کی ۔ ابن عیینہ کی روایت میں ہے:’’ انصاف کرنے والے پیشوا ،عادل حاکم ‘‘ اور یونس کی روایت میں :’’عادل حاکم ‘‘ ہے ، انہوں نے ’’انصاف کرنے والے پیشوا ‘‘ کا تذکرہ نہیں کیا ۔ اور صالح کی روایت میں لیث کی طرح ہے :’’انصاف کرنےوالے حاکم‘‘ اور یہ اضافہ بھی ہے :’’حتی کہ ایک سجدہ دنیا اور اس کی ہرچیز سے بہتر ہو گا۔‘‘ (کیونکہ باقی انبیاء کےساتھ محمدرسول اللہ ﷺ پرمکمل ایمان ہو گا ، او راولو العزم نبی جو صاحب کتاب و شریعت تھا۔ آپ کی امت میں شامل ہو گا اور اسی کے مطابق فیصلے فرما رہا ہو گا ۔ ) پھر ابو ہریرہ (آخر میں ) کہتے ہیں : چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: ’’ اہل کتاب میں سے کوئی نہ ہو گا مگر عیسیٰ کی وفات سے پہلے ان پر ضرور ایمان لائے گا ( اور انہی کے ساتھ امت محمدیہ میں شامل ہو گا۔ )‘‘