كِتَابُ الْإِيمَانِ ابُ تَأَلُّفِ قَلْبِ مَنْ يَخَافُ عَلَى إِيمَانِهِ لِضَعْفِهِ، وَالنَّهْيِ عَنِ الْقَطْعِ بِالْإِيمَانِ مِنْ غَيْرِ دَلِيلٍ قَاطِعٍ صحيح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ هَذَا، فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: فَضَرَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ بَيْنَ عُنُقِي وَكَتِفِي، ثُمَّ قَالَ: «أَقِتَالًا؟ - أَيْ سَعْدُ - إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ»
کتاب: ایمان کا بیان ایسے شخص کی تالیف قلب کرنا، جس کے ایمان کے بارے میں اس کی کمزوری کی وجہ سے خوف ہو اور قطعی دلیل کے بغیر کسی کے ایمان کے بارے میں حتمی بات کہنے کی ممانعت (عامر بن سعد کے بھائی) محمد بن سعد یہ حدیث بیان کرتے ہیں ، انہوں نے اپنی حدیث میں کہا: رسول اللہ ﷺ نے میری(سعد بن ابی وقاص کی ) گردن اور کندھے کے درمیان اپناہاتھ مار ،پھر فرمایا:’’ کیا لڑائی کر رہے ہو سعد؟ کہ میں ایک آدمی کو دیتا ہوں ..... ‘‘